پی ڈی ایم کیوں بنی اور اسکے مقاصد کیا ہیں؟

پیپلز پارٹی نے 5 سال اقتدار کے مزے بھی لوٹے اور ملک بھی لوٹا اور پھر الیکشن ھوا اور اقتدار ن لیگ کی جھولی میں آ گیا۔ اس بار نواز لیگ کے تیور افواج پاکستان کے خلاف پہلے سے بالکل مختلف اور خطرناک تھے۔ کیونکہ نواز شریف جب بھی اقتدار میں آئے انہوں نے ہر سپہ سالار کے ساتھ پنگا لیکر خود کو مطلق العنان سمجھا۔

پی ڈی ایم کیوں بنی اور اسکے مقاصد کیا ہیں؟
Objectives and agenda of PDM

عمران خان کو اقتدار منتقل ھوتے ھی پاکستان کا سیاسی منظر نامہ اتنی تیزی سے بدلا کہ ماضی کے صاحب اقتدار فرعون نما سیاستدان جو کل ملک میں سیاہ و سفید کے مالک تھے اور طاقت کے نشے میں اندھے ھو چکے تھے اور آج جب انکے کئے گئے جرائم پر احتسابی ھاتھ انکی موٹی گردنوں پر ڈلا تو کس طرح عوام کے سامنے 11 پارٹیوں کے نا اہل سربراہان روپ بدل اور اپنے تمام سیاسی اختلافات بھلا کر اکٹھے ھوئے۔ خود کو معصوم۔ مظلوم اور پارسا ثابت کرنے اور 35 برسوں سے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے اکٹھے ھوئے اور پی ڈی ایم ۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ جیسے الائنز بنا کر کیسے عمران خان حکومت کی عوام دوست پالیسیوں اور ملکی ترقی کیلئے چیلنج بن چکے ہیں۔ پی ڈی ایم کیوں بنی اور اسکے مقاصد کیا ہیں؟ زیر نظر کالم میں تفصیلا بیان کیا گیا ھے۔

گزشتہ 35 برسوں سے ملکی سیاست اور اسکے وسائل پر قابض دو سیاسی پارٹیاں جن کی جڑیں ریاست کے طول و عرض اور نظام میں اتنی گہری اور مظبوط ھو چکی تھیں کہ انکو یہ گمان بھی نہ تھا کہ یہ سیاہ و سفید اور موروثی سیاست کو فروغ دیکر اقتدار کو اپنا حق سمجھ لینے والے اچانک ریت کے پہاڑ کی طرح زمین بوس ھو کر زیر عتاب آ جائیں گے۔

ان سے ملکی وسائل کو بری طرح لوٹنے اور اداروں کو تباہ و برباد کرنے کا حساب بھی لیا جائے گا۔ خاص طور پر فوجی نرسری سے پروان چڑھنے والے ن لیگ کے سربراہ جناب نواز شریف جن کا حماقتوں میں کوئی ثانی نہیں۔ وزیرخزانہ جیسی اھم منسٹری سے لیکر وزیراعلی پنجاب کے علاوہ 3 بار ملک کے پاورفل وزیر اعظم بھی بنے۔

این-آر-او اور چارٹر آف ڈیموکریسی

جنرل مشرف نے اقتدار سے علیحدہ کیا اور عمر قید کی سزا پائی لیکن جان بخشی کا معائدہ کرکے 10 سال کیلئے جلاوطن ھو گئے۔ جلاوطنی میں ھی پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کا گٹھ جوڑ ھوا اور چارٹر آف ڈیموکریسی سائن کیا گیا جس کی رو سے جمہوریت کے تسلسل کو برقرار رکھنے اور فوجی مداخلت کو روکنے کیلئے اٹھارویں ترمیم کو معطل کرکے تمام اختیارات وزیراعظم کے پاس ھوں گے۔ بدقسمتی سے محترمہ بینظیر بھٹو سے جنرل مشرف کا این-آر-او ھوا اور اسکی آڑ میں نواز شریف بھی وطن واپس آ گئے۔

محترمہ بیںظیر کی شہادت کے بعد پیپلزپارٹی اقتدار میں آئی اور زرداری جو کہ مسٹر 10 پرسنٹ کے نام سے شہرت رکھتے تھے صدر پاکستان منتخب ھو گئے۔ انہوں نے اٹھارویں ترمیم ختم کرکے اسمبلی توڑنے کی ایگزیکٹو پاورز صدر پاکستان سے وزیراعظم کو سونپ دیں۔ یہاں سے ملک کی جڑیں مزید کھوکھلی کرنے کی بنیاد رکھی گئی۔ اب کسی بھی کرپٹ و نااھل حکومت کو ختم کرنا بہت مشکل بنا دیا گیا تھا۔

اور اقتدار ن لیگ کی جھولی میں آ گیا

پیپلز پارٹی نے 5 سال اقتدار کے مزے بھی لوٹے اور ملک بھی لوٹا اور پھر الیکشن ھوا اور اقتدار ن لیگ کی جھولی میں آ گیا۔ اس بار نواز لیگ کے تیور افواج پاکستان کے خلاف پہلے سے بالکل مختلف اور خطرناک تھے۔ کیونکہ نواز شریف جب بھی اقتدار میں آئے انہوں نے ہر سپہ سالار کے ساتھ پنگا لیکر خود کو مطلق العنان سمجھا۔

چاھے وہ جنرل وحید کاکڑ ھوں یا جنرل آصف نواز جنجوعہ یا جہانگیر کرامت اور پھر جنرل پرویز مشرف جن کو انکی غیر موجودگی میں سری لنکا سے واپسی پر نواز شریف نے عہدے سے برطرف کر دیا اور انکے جہاز کو پاکستان کے کسی بھی ائیر پورٹ پر لینڈ کرنے کی اجازت نہ دیکر فوج کو ری ایکٹ کرنے پر مجبور کیا اور اقتدار سے علیحدہ ھو کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھجوا دیا۔ اس مخاصمت اور غصے میں نوازشریف اب فوج کو سبق سیکھانا چاھتے تھے۔ نواز شریف کو لوگ فوج کا لاڈلا کہا کرتے تھے کیونکہ انکی سپریم کورٹ پر حملہ کرنے جیسے مکروہ اقدام کو بھی نظر انداز کیا گیا حتکہ نوازشریف کو بینظیر کے مقابل الیکشن جتوانے کیلئے طاقتور اداروں کی بھی حمایت حاصل رھی۔

اپنے اس 4 سالہ دور اقتدار میں نواز شریف نے پہلے سے زیادہ اپنی فطرت کے مطابق غلط اور احمقانہ حرکات کرکے پاکستان اور فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ کبھی قومی سلامتی کے اداروں پر بہتان بازی تو کبھی ختم نبوت جیسے حساس معاملے کو چھیڑ کر ملک میں افراتفری پیدا کرکے ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے جیسے اقدامات۔

اگر زمین والے کسی ظالم کو لگام نہ ڈال سکیں تو پھر آسمان والے کا آہنی پنجہ ظالم کی گردن پر ضرور گرفت کرتا ھے

نواز شریف خود کو مغل اعظم سمجھنے لگے تھے ان کے خیال میں اب حکومت کرنا صرف انکا اور انکے خاندان کا موروثی حق ھے۔ وہ اپنی بیٹی مریم صفدر کو سیاست میں فرنٹ پر لائے تاکہ اب بادشاھت کا تاج اسکے سر پر سجایا جائے۔ یاد رکھیں اگر زمین والے کسی ظالم کو لگام نہ ڈال سکیں تو پھر آسمان والے کا آہنی پنجہ ظالم کی گردن پر ضرور گرفت کرتا ھے۔

چنانچہ آسمان والا قدرتوں کا مالک حرکت میں آیا اور نواز شریف پانامہ سکینڈل کی زد میں آ کر نشان عبرت بن گئے۔اور سارا تکبر مٹی میں مل گیا۔ یہ وہ فرعون تھا کہ جو جلسوں میں تکبر سے عمران خان کو۔اپنے متکبرانا الفاظ سے زچ کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ کہتا تھا “یہ۔مجھ سے استعفی مانگتا ھے۔ یہ منہ اور مسور کی دال”۔ بہت شور مچایا ۔ مجھے کیوں نکالا ۔ گلا پھاڑ پھاز کر چیخے اور چلائے مجھے کیوں نکالا ایسے محسوس ھوتا کہ نواز شریف حواس کھو بیٹھےہیں۔اور انکو کسی ماہر نفسیات کی ضرورت ھے ورنہ وہ اپنی جان سے ھاتھ دھو بیٹھیں گے۔

پھر اچانک وہ شخص اقتدار میں آ گیاجس کا نام عمران خان ھے

نوازشریف کی پکڑ آنے پر ملک کے تمام سیاسی ڈکیت ظاہر ھونا شروع ھو گئے ایک سے بڑھ کر ایک پردہ نشینوں کے منہ سے نقاب اترنا شروع ھوئے اور پھر اچانک وہ شخص اقتدار میں آ گیاجس کا نام عمران خان ھے جو عرصہ 22 برسوں سے انکی لوٹ مار پر نظر رکھےانکی بے ضابطگیوں کے بارے میں شور مچا رھا تھا اور کوئی شنوائی نہ تھی۔

وہ کہا کرتا تھا اے اللہ! مجھے اقتدار عطا فرما میں ان سے قوم کی پائی پائی کا حساب لیکر انکو نشان عبرت بنائوں گا۔ سب چور اپنی دولت بچانے کیلئے اکٹھے ھو جائیں گے اور ملک کی سلامتی تک کو دائو پر لگا دیں گے لیکن میں ان چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔ میں انکو رلائوں گا۔ اب عمران خان کا مقابلہ صرف ایک لٹیرے سے نہیں بلکہ 11 مختلف سیاسی پارٹیوں بشمول فضل الرحمان گروپ سے تھا۔

ان سب لٹیروں نے پہلے ہر طرح عمران خان سے مفاہمت کرکے خود کو احتساب سے بچانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ھوئے۔ اور عمران خان کی صرف ایک ھی بات کہ میں چوروں سے کسی قسم کی مفاہمت نییں کرونگا کوئی این آر او نہیں دونگا۔ خود سوچیں جو عمران خان اور اسکے مظبوط ارادوں کو شکست نہ دے سکے ھوں تو پھر یا اقتدار چھیننے کی کوشش کرکے خود کو بچا سکیں گے یا پھر ملک میں افراتفری، بے یقینی اور خانہ جنگی کا ماحول پیدا کرکے ملکی سلامتی تک کو بھی دائو پر لگانے سے گریز نہیں کریں گے۔

پی ڈی ایم کی شکل میں ایک عمران کے خلاف صف آراء ھو کر ملکی سلامتی کیلئے خطرہ

اس لئے پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں اپنے آپس کے تمام ذاتی اختلافات کو بھلا کر پی ڈی ایم کی شکل میں ایک عمران کے خلاف صف آراء ھو کر ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بنی ھوئی ہیں اور کوئی بعید نہیں کہ ان میں سے کچھ لوگ سیاست کی آڑ میں دشمن کے ھاتھوں کھیل رھے ھوں۔ بھارت تو چاھتا ھے کہ پاکستان سے اسکو ایسے سہولتکار میسر ھوں جو اسکے لئے کام کریں۔ آج کے غیر معمولی حالات جس میں ہمارے قومی سلامتی کے لوگوں پر آئے روز حملے اور ہزارہ کمیونٹی جیسے اندوہناک سانحات شامل ہیں سے ھم آنکھیں نہیں موند سکتے۔ کچھ تو ھے راز پنہاں میرے دل میں خیال آتا ھے۔

آپ کو ہماری تحریرات کیسی لگتی ہیں؟ ہمیں کمنٹس میں اپنی راۓ سے آگاہ کریں. ملک کے مفاد میں ہمارا نشتر قلم چلتا رہے گا اور سیاسی منظر نامے کا پردہ چاک کرتا رہے گا. نیز حالات حاضرہ سے آگاہ رہنے اور بےباک تجزیوں کو پڑھنے کیلئے ہمارے ساتھ رہئیے . شکریہ